علمی کتب خانہ
جامعہ دارالعلوم کراچی کے جلیل القدر بانی مفتیٔ اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب قدس سرہ کوکتابوں کا خاص ذوق تھا اور انہوں نے ابتداء ہی سے وسائل کی قلت کے باوجود اس کتب خانے کو علماء و طلبہ کے لئے زیادہ سے زیادہ مفید بنانے کی کوشش کی۔ الحمدللہ کتب خانے میں کتابوں کی آمد کا سلسلہ روز افزوں ہے، یہاں تک کہ اب وہ اپنی جامعیت کے لحاظ سے ایک مثالی مکتبہ بن گیاہے۔
شروع میں کتب خانے کی عمارت بہت تنگ تھی، الماریاں بھی ناکافی تھیں، اور دیمک لگنے سے بھی بڑا نقصان ہورہا تھا۔ حضرت مفتیٔ اعظم قدس سرہ نے اپنی زندگی کے آخری دور میں اس کے لئے ایک وسیع و عریض عمارت کا نقشہ انتہائی دلچسپی سے تیار کروایا، اور اپنی حیات ہی میں اس کا سنگ بنیاد رکھ کر اس کی تعمیر شروع کرادی۔ لیکن ابھی یہ تعمیر ابتدائی مراحل میں تھی کہ آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
توکلاًعلی اللہ تعمیر کا کام تھوڑا تھوڑا کرکے جاری رکھا گیا اور یہ محض اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ چند سالوں میں یہ شاندار عمارت تیار ہوگئی، جس میں کتابوں کے لئے تین منزلہ راہداریاں ہیں، اور اس میںدولاکھ سے زائد کتابوں کی گنجائش ہے، دیمک لگنے کے خطرے کی بناء پر کتب خانے کے لئے مانع زنگ فولاد کی الماریاں بنوائی گئی ہیں جوشاید ملک کے کتب خانوں میں اپنی مثال آپ ہیں۔
کتب خانہ نئی عمارت میں منتقل کرتے وقت کتابوں کی ترتیب جدید کی طرف بھی خاطر خواہ توجہ دی گئی، اور اس کے لئے بڑے جامع اور مفصل کیٹلاگ بنائے گئے ہیں، تنظیم کتب کا اسلوب بالکل نیااختیار کیا گیاہے، اور اسلامی علوم کی تقسیم در تقسیم کی ایک نئی اسکیم تیار کی گئی ہے، جو اب تک پائی جانے والی اسکیموں میں سب سے زیادہ جامع، سہل اور ہمہ گیر ہے۔ عام طور پر کتب خانوں میں ’’ڈیوی‘‘ کی اسکیم پر عمل کیاجاتاہے۔ لیکن اس میں تمام اسلامی علوم کے لئے صرف ایک ۲۹۷ نمبر رکھا گیاہے جس کی وجہ سے ذیلی تقسیمات کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور نمبروں کی تعداد بڑھتی چلی جاتی ہے۔
جامعہ دارالعلوم کراچی کے کتب خانے کی اس اسکیم کو مرتب کرتے وقت جامعۃ الملک عبدالعزیز مکہ مکرمہ، ہمدرد ریسرچ انسٹیٹیوٹ دہلی او رپاکستان میں مرتب شدہ تمام اسکیموں کو سامنے رکھ کر اسلامی علوم کی ضروریات کے پیشِ نظر ان سب سے مختلف اسکیم وضع کی گئی ہے، اور اسی کے مطابق کتابوں کو ترتیب دیاگیاہے۔
کتابوں کے نام، مصنفین کے نام اور موضوعات کے لحاظ سے حروف تہجی کی ترتیب پر تین مفصل کیٹلاگ تیار کئے گئے ہیں جن کی مدد سے کتابوں کی تلاش انتہائی آسان اور تیز رفتار ہو گئی ہے، اس کے علاوہ نئی اسکیم کی بدولت تمام علوم کی کتابیں اپنی طبعی ترتیب کے ساتھ الماریوں میں لگی نظر آتی ہیں۔
کتب خانے میںرسائل و اخبارات کا ایک مستقل شعبہ ہے جس میں برصغیر کے ممتاز دینی رسائل کے سالہاسال کے فائل محفوظ ہیں، اور ممتاز اخبارات کا بھی سالہاسال کاریکارڈ موجود ہے۔
مخطوطات میں مندرجہ ذیل مخطوطے خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں:
۱۔ علامہ طرابلسیؒ کی مشہور کتاب ’’البرہان شرح مواہب الرحمن‘‘ کا مخطوطہ۔
۲۔ حکیم اُلامت حضرت مولانا تھانوی قدس سرہ کی جملہ کتب کے مسودات۔
مصورات میں حافظ مزی کی ’’تہذیب الکمال‘‘۔
۴۔ حافظ ابن حجرؒ کے اپنے قلم کے حواشی سے مزین مقدمہ ’’فتح الباری‘‘
۵۔ حافظ ذہبیؒ کے اپنے قلم سے لکھا ہوا ’’الجواہر المکللہ‘‘ کا نسخہ۔
۶۔ علامہ قاسم ابن قطلوبغا ؒکے رسائل۔
۷۔ حضرت شاہ ولی اللہ ؒ کا اپنے قلم سے لکھا ہوا ’’القول الجمیل‘‘ کا نسخہ۔
۸۔ حضرت مولانا احمد علی صاحب سہارنپوریؒ،کی قلمی بیاض۔
اور اس جیسی بہت سی کتابیں شامل ہیں۔
بانیٔ جامعہ دارالعلوم کراچی حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب قدس سرہ نے اپنا ذاتی کتب خانہ بھی، جو عمر بھر کی محنت کا حاصل تھا، دارالعلوم کے لئے وقف فرمادیاتھا، یہ کتب خانہ بھی اب دارالعلوم کی کتابوں میں شامل اور دوہری برکات کا موجب ہے۔
اس کے علاوہ اب کتب خانے کا سب سے بڑا سرمایۂ فخریہ ہے کہ اس میں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی نہ صرف تمام مطبوعہ کتابیں، مواعظ اور ملفوظات بالاستیعاب موجود ہیںبلکہ تمام کتابوں کے (حضرتؒ کے قلم مبارک سے لکھے ہوئے) مسودات بھی محفوظ ہیں۔ یہ تمام مسودات تھانہ بھون کے مجلس خیر کے کتب خانے میں محفوظ تھے، اس کے متولّی حضرت مولاناشبیر علی صاحب تھانویؒ نے اپنی آخرحیات میں جامعہ دارالعلوم کراچی کو اس کا متولّی قرار دیدیا تھا، لہذا یہ نادر روزگار خزانہ بحمداللہ دارالعلوم میں پوری طرح محفوظ ہے اور اس کی آسان فہرستیں بناکر اسے سہولت کے ساتھ قابلِ استفادہ بنادیا گیا ہے۔ والحمد للّٰہ علیٰ ذلک۔