پاکستان میں ۲۰۲۲ء کا سیلاب اور جامعہ دارالعلوم کراچی کی خدمات
سال ۲۰۲۲ء میں پاکستان کو شدید قسم کے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس میں کوئی صوبہ بھی محفوظ نہ رہ سکا ۔ اس سیلاب میں ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے، املاک کو نقصان پہنچا ۔سرکاری سطح پر نقصان کا تخمینہ اربوں روپے لگایا گیا۔
مشکل کی اس گھڑی میں ۲۰ محرم الحرام ۱۴۴۴ھ مطابق 19 اگست 2022ء کو حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم کی طرف سے ابتداً بلوچستان کے سیلاب زدگان کے لیے 100 گھر بنانے کا اعلان کیا گیاتھا ۔ الحمد للہ اہل خیر کے تعاون سے گھروں کی تعمیر کے دائرہ کار میں اضافہ کردیا گیا اور اس کو ملک کے دیگر علاقوں میں پھیلا دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اہل خیر حضرات کے تعاون سےمتاثرین سیلاب زدگان کے لیے 1177مکانات تعمیر کردئیے گئے ہیں جن کی مختصر تفصیل ذکر کی جاتی ہے:
علاقے کانام | کل مکانات | علاقے کانام | کل مکانات |
پشین | 100 | قلعہ عبداللہ | 35 |
ڈیرہ غازی خان | 50 | بھاگ ناڑی | 110 |
سوات | 40 | کرخ | 20 |
چترال | 130 | سکھر | 100 |
شکار پور | 30 | جیکب آباد | 33 |
حیدرآبادکے مضافات | 186 | آواران | 180 |
تھرپارکر | 20 | ھنہ | 45 |
ٹندو جام | 9 | متفرق مقامات | 89 |
نوٹ: جلد ہی دارالعلوم کراچی کی ویب سائٹ پر ان تمام مکانات کی تفصیل بمع محل وقوع (location) کے سلسلے میں ایک ڈاکومنٹری جاری کی جارہی ہے۔