>
جامعہ دارالعلوم کراچی کا ترجمان ماہنامہ البلاغ اردو
جامعہ دارالعلوم کراچی کے شعبہ دارالتصنیف کی طرف سے اردو زبان میں علمی، ادبی، تحقیقی اور تاریخی مضامین پر مشتمل یہ ماہانہ رسالہ شائع کیاجاتاہے

آپ کا سوال (محرم الحرام 1438)

ڈاکٹر محمد حسان اشرف عثمانی

آپ کا سوال

قارئین صرف ایسے سوالات ارسال فرمائیں جو عام دلچسپی رکھتے ہوں اور جن کاہماری زندگی سے تعلق ہو، مشہور اور اختلافی مسائل سے گریز فرمائیں …………………………(ادارہ)

سوال :ایک شخص نے اپنی زندگی ہی میں اپنی چند زمینوں کی آمدنی ایک مسجد کے لئے وقف کردی، اور اس کے لئے ایک تحریری وصیت نامہ بھی لکھ دیا، جس پر باقاعدہ گواہوں کے دستخط بھی ثبت کردیئے۔جب تک مذکورہ شخص زندہ رہا آمدنی مسجد میں دیتا رہا، اب وہ شخص اس دارِ فانی سے چلا گیاہے، تو کیا یہ زمینیں باقی جائیداد کی طرح ورثاء میں میراث کے طورپر تقسیم ہوںگی یا نہیں؟یا صرف مسجد کے لئے آمدنی وقف ہوگی۔اور زمین وارثوں میں تقسیم ہوگی یا زمین اورآمدنی دونوں مسجد کے لئے وقف ہوں گی ؟ اور ورثاء اس سے محروم ہوجائیں گے ؟
جواب: اس صورت میں شخص مذکورنے اپنی مملوکہ زمین کی آمدنی جو مسجد کے لئے وقف کی ہے یہ وقف شرعاً درست ہے ۔ اس شخص کی وفات کے بعد بھی یہ زمین مسجد کے لئے وقف رہے گی اور ورثاء کا اس زمین میں کوئی حصہ نہیں ہوگااور نہ ہی یہ زمین ورثاء میں ترکہ کے طورپر تقسیم ہوگی۔


سوال : زید کا ایک شاپنگ پلازہ ہے یعنی کاسمیٹک سینٹر اور اس قسم کی دُکانوں میں اکثر خواتین سے واسطہ پڑتا ہے کیونکہ اس شاپنگ پلازہ میں خواتین ہی سے متعلق اشیاء فروخت کی جاتی ہیں۔لہٰذا خریدوفروخت کے وقت دو قسم کے مسائل سے عموماً سامنا ہوتا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ خریدوفروخت کے وقت کیا ان خواتین کی طرف دیکھنا شرعاً جائز ہے یانہیں؟ اگر نہیں تو پھر کن کن باتوں کا خیال رکھتے ہوئے ان سے بیع وشراء کی جائے تاکہ ہم گناہوں سے اپنے آ پ کو بچاسکیں؟
۲۔ جن اشیاء پر تصاویر وغیرہ بنی ہوئی ہوں ان اشیاء کو فروخت کرنے سے شرعاً حلال آمدنی پر کیا اثرپڑے گایعنی جائز مال تجارت کے ساتھ ساتھ ایسی اشیاء بھی اس پلازہ میں فروخت کی جاتی ہیں جن کا استعمال تو جائز ہے مگر اُن پر تصاویر چسپاں ہوتی ہیں کیا ان اشیاء کے فروخت کرنے میں کوئی قباحت ہے؟
جواب: قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے "قُلْ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ أَبْصَارِھِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَھُمْ ذٰلِکَ أَزْکٰی لَھُمْ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَایَصْنَعُوْنَ " ” آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لئے زیادہ صفائی کی بات ہے ، بیشک اللہ تعالیٰ کو سب خبر ہے جو کچھ لوگ کرتے ہیں” ۔اس آیت کی تفسیر میں حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر معارف القرآن میں تحریر فرماتے ہیں:
"نگاہ پست اورنیچی رکھنے سے مراد نگاہ کو ان چیزوں سے پھیر لینا ہے جن کی طرف دیکھنا شرعاً ممنوع وناجائز ہے ۔ابن کثیر ، ابن حبان نے یہی تفسیر فرمائی ہے اس میں غیر محرم عورت کی طرف بُری نیت سے دیکھنا تحریماً اور بغیر کسی نیت کے دیکھنا کراہۃً داخل ہے اور کسی عورت یا مرد کے ستر شرعی پر نظر ڈالنا بھی اس میں داخل ہے ۔”
لہٰذا دوکاندار کے لئے شہوت کی نظر سے کسی عورت کو دیکھنا شرعاً ناجائز اور گناہ ہے اور اگر بغیر شہوت کے ہوتو اس سے بھی بچنا ضروری ہے ۔البتہ بغیر ارادہ کے اگر نظر پڑجائے تو یہ شرعاً معاف ہے لہٰذا اپنے قصد وارادہ سے دیکھنے سے اجتناب کیاجائے ۔ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرمایا اے علی! پہلی نظر کے بعد دوسری نظر مت ڈالو کیونکہ پہلی نظر (بلاقصد ) تمہارے لئے جائز اور دوسری (قصداً) ناجائز ہے ۔
خواتین سے معاملہ کرتے وقت نگاہ کو نیچارکھا جائے اور ان سے ضرورت کی بات کی جائے ان پر قصداً نظر ڈالنے اور بلاضرورت گفتگو کرنے سے اجتناب کیاجائے۔
۲۔ ایسی اشیاء جن پر تصاویر چسپاں ہوں ان کی خرید وفروخت سے چونکہ تصویر کی خرید وفروخت مقصود نہیں ہوتی بلکہ وہ اشیاء مقصود ہوتی ہیں لہٰذا ان کی خرید وفروخت فی نفسہ جائز ہے اور ایسی اشیاء کی آمدنی ناجائز نہیں البتہ کوشش یہ کرنی چاھئیے کہ دوکان میں یہ تصاویر نمایاں نہ ہوں بلکہ اس طرح رکھی جائیں کہ تصاویر چُھپ جائیں یا چہرہ کی جگہ پر بغیر تصویر والا اسٹیکر چسپاں کردیاجائے۔

٭٭٭٭٭٭

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More