>
جامعہ دارالعلوم کراچی کا ترجمان ماہنامہ البلاغ اردو
جامعہ دارالعلوم کراچی کے شعبہ دارالتصنیف کی طرف سے اردو زبان میں علمی، ادبی، تحقیقی اور تاریخی مضامین پر مشتمل یہ ماہانہ رسالہ شائع کیاجاتاہے

آپ کا سوال( ربیع الاول 1442ھ)

ڈاکٹر محمد حسان اشرف عثمانی

ڈاکٹر محمد حسان اشرف عثمانی

آپ کا سوال

قارئین صرف ایسے سوالات ارسال فرمائیں جو عام دلچسپی رکھتے ہوں اور جن کاہماری زندگی سے تعلق ہو، مشہور اور اختلافی مسائل سے گریز فرمائیں …………………………(ادارہ)

سوال : ربیع الاول میں کھانا پکاکر بانٹنا کیسا ہے ؟میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محافل منقعد کرنا کیسا ہے ؟ ربیع الاول میں کیک کاٹا جاتا ہے ، یہ کیک کاٹنا کیسا ہے ؟
جواب : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کا تذکرہ کرنا اور اس سے لوگوں کو آگاہ کرنا ، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان مبارک میں نعتیں پڑھنا موجبِ خیر و برکت اور سعادت دنیا و آخرت ہے ، ہر مسلمان کو اس میں حصہ لینا چاہئے ، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی جان لینا ضروری ہے کہ یہ سب کچھ بارہ ربیع الاول کے ساتھ خاص نہیں ، اس کو بارہ ربیع الاول کے ساتھ خاص کرنا جیسا کہ آج کل رواج ہے در ست نہیں، اسی طرح بارہ ربیع الاول کی قید کے ساتھ کھانا پکانا ، بانٹنا اور کیک کاٹنا بھی ثابت نہیں ، حضراتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین ، تبع تابعین اور ائمہ کرام رحمہم اللہ کے مبارک دور میں اس کا کوئی ذکر نہیں ، بلکہ یہ بہت بعد کی ایجاد ہے ۔ اس کو ضروری سمجھنا یا ان امور کو ثواب سمجھنا اور ان کا التزام کرنا درست نہیں ، ان سے بچنا لازم ہے ۔(ماخذہ تبویب : بتصرف : ۵۴۱/ ۱۱۵)


سوال : بعض جگہ عورتیں میلاد کی محفل میں شرکت کرتی ہیں ، تو عورتوں کے لئے ان محافل میں شرکت کرناکیسا ہے؟
جواب : مردوں کی محافل میلاد میں خواتین کی شرکت متعدد مفاسد پر مشتمل ہوتی ہے مثلاً خواتین کا آراستہ ہوکر بے پردہ نکلنا ، بعض محافل کا مخلوط ہونا وغیرہ ۔ لہٰذا ایسی صورتحال میں عورتوں کے لئے شرکت سے اجتناب ضروری ہے ۔(مشکوۃ المصابیح :۱:۲۱، الحاوی للفتاوی۔ للسیوطی:۱:۱۸۳)


سوال : میں عرصہ دراز سے ہر سال ربیع الاول کے مہینہ میں عرس کرتا ہوں (ربیع الاول کے کسی جمعہ کے دن تاکہ نمازی حضرات شریک ہوسکیں)مسئلہ کی نوعیت یوں ہے کہ اس دن یعنی عرس کے دن نہ اجتماعی قرآن خوانی کی جاتی ہے اور نہ تسبیح وغیرہ پڑھی جاتی ہے ، میرا مقصد صرف یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا ثواب پہنچ جائے اور یہ بھی یاد رہے کہ میں عرس اپنے گھر ہی کے اندر کرتا ہوں کسی مزار وغیرہ پر نہیں ، اور عرس کے دن بکرا وغیرہ ذبح کرتے ہیں اللہ کے نام پر کسی غیراللہ کے نام پر نہیں، کیا یہ عمل درست ہے؟یا اس کا متبادل بتادیں۔
جواب : سوال میں عرس کا مطلب واضح نہیں کہ عرس سے سائل کی کیامراد ہے ، اگر سائل کی مراد صرف یہ ہو کہ ربیع الاول کے مہینہ میں جمعہ کے دن بکرا ذبح کرکے لوگوں کو ایصالِ ثواب کی نیت سے کھلاتا ہوں اور سائل اسی کو عرس کا نام دے رہا ہے تو اس بارے میں اصولی بات یہ ہے کہ ایصال ثواب فی نفسہ جائز ، اور باعث خیر و برکت ہے ، لیکن اس کے لئے کوئی خاص طریقہ یامہینہ ، دن یا وقت یا اجتماعی کیفیت وغیرہ شرعاً مقرر نہیں ، اس لئے اس کے لئے ربیع الاول ہی کے مہینہ کو خاص سمجھنا یا جمعہ ہی کے دن کا التزام کرنا درست نہیں ، نیز ایصالِ ثواب کے لئے بکرا یا بکری ذبح کرکے لوگوں کو کھانا کھلانا ہی ضروری نہیں بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے حسبِ توفیق ذکر و تلاوت کرکے یا صدقہ خیرات کرکے یا کوئی نفل بدنی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ سے دعا کرلے کہ اے اللہ میرے اس عمل کا جو کچھ ثواب آپ نے مجھے عطا فرمایا ہے وہ ثواب جنابِ محمد الرسول رسول اللہ علیہ وسلم کو پہنچا دیجئے ۔
اس کا متبادل طریقہ یہ ہے کہ کوئی مہینہ یا دن تاریخ متعین کئے بغیر ثواب کی نیت سے کوئی بھی نیک عمل کرکے اس کا ثواب مذکورہ بالا طریقہ سے پہنچادے ، اور اگر کھانا کھلانا ہو تو ایصال ثواب کی نیت سے غریبوں اور مسکینوں کو کھانا کھلا دے ، لیکن یہاں بھی وہی شرط ہے کہ کھانا کھلانے کو اپنی طرف سے کسی متعین تاریخ یا مہینے کے ساتھ مخصوص نہ کیا جائے بلکہ سال کے کسی بھی مہینے اور مہینے کے کسی بھی ہفتے اور ہفتے کے کسی بھی دن میں اسے یکساں طورپر باعثِ اجر وثواب سمجھا جائے ۔


سوال : اگر ہم بہن بھائی اکٹھے ہوکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نعتیں پڑھیں اور اس کے بعد ایصال ثواب کی نیت سے کچھ درود شریف پڑھ لیا جائے جس کی گنتی نہ ہوتو کیا یہ عمل بہتر ہے ؟
جواب : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نعتیں پڑھنا اور درود شریف پڑھنا فی نفسہ ثواب کا کام ہے۔ اور اچھا کام ہے ۔ لہٰذا تمام مفاسد سے بچتے ہوئے کبھی کبھار مذکورہ شکل میں نعت و درود پڑھنا جائز ہے ۔


سوال : ربیع الاول کے موقع پر مسجدوں میں یتیم بچوں کے لئے کھانا بھجوایا جاتا ہے ، نیز خاص ۱۲؍ ربیع الاول کے دن لوگوں کے گھروں سے جو کھانا اور مٹھائی آتی ہے کیا اس کا کھانا درست ہے ؟
جواب:ربیع الاول کے مہینے کی خصوصیت میں میٹھائی اور کھانا تقسیم کرنے کو ضروری سمجھنا درست نہیں ، اس لئے ضروری سمجھے بغیر مسجد میں یتیم بچوں کے لئے کھانا بھجوانے کی گنجائش ہے ، اور خاص بارہ ربیع الاول کے دن لوگوں کے گھر سے آئی ہوئی مٹھائی اور کھانا اگر غلط عقیدہ کا نہ ہوتو کھانے کی گنجائش ہے ۔


سوال : کیا اپنی دینی معلومات میں اضافہ اور اپنی اصلاح کے لئے ٹی ۔ وی سے نشر ہونے والے پروگرام جس میں تجوید کے ساتھ قرآن پڑھنے کا طریقہ ، اور مفتی حضرات کا قرآن کی تفسیر اور قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلے مسائل کا حل بیان کیا جاسکتا ہے اوراس نیت سے سنا جاسکتا ہے ۔
جواب : ٹی ۔ وی کے مذکورہ پروگراموں میں تفسیر قرآن اور مسئلے مسائل اگر مستند عالم دین اور مفتی حضرات بتاتے ہوں تو اگر ان میں کوئی اور خرابی مثلاً بے پردہ خواتین اور موسیقی وغیرہ نہ ہوں تو ایسے پروگرام دیکھنے کی گنجائش ہے ، لیکن چونکہ ٹی وی خود بہت ساری خرابیوں ، منکرات ، فواحش کا مجموعہ ہے اور غالب بھی اس میں فواحش ومنکرات اور خرافات ہی ہیں ، اس لئے مذکورہ مقصد کے لئے بھی گھر میں ٹی وی رکھنا جائز نہیں ہے ، اس کے بجائے قرآن کی تجوید اور تفسیر کسی استانی کے ذریعہ سے حاصل کرنا اور کتابوں کے مطالعہ سے فائدہ اٹھانا بہتر اور کارآ مد ہے ۔


سوال : مرحومین کی نمازوں کے کفارہ کی رقم مسجد کی تعمیر ، مسجد کے یتیم بچوں کے راشن کے لئے دی جاسکتی ہے ؟
جواب :مرحومین کی نمازوں کے کفارہ کی رقم مسجد کی تعمیر میں دینا درست نہیں اور مسجد کے یتیم بچے اگر مستحق زکوٰۃ ہوں تو انہیں یا ان کے وکیل کو نماز کے فدیہ میں راشن دینا درست ہے ۔
٭٭٭

 

٭٭٭٭٭٭

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More