>
جامعہ دارالعلوم کراچی کا ترجمان ماہنامہ البلاغ اردو
جامعہ دارالعلوم کراچی کے شعبہ دارالتصنیف کی طرف سے اردو زبان میں علمی، ادبی، تحقیقی اور تاریخی مضامین پر مشتمل یہ ماہانہ رسالہ شائع کیاجاتاہے

آپ کا سوال(صفرالمظفر1437ھ)

محمد حسان اشرف عثمانی

آپ کا سوال

قارئین صرف ایسے سوالات ارسال فرمائیں جو عام دلچسپی رکھتے ہوں اور جن کا ہماری زندگی سے تعلق ہو، مشہور اور اختلافی مسائل سے گریزفرمائیں …………………………………………. (ادارہ)

سوال : طواف کے دوران بعض فقراء کے بچے زمین پر بیٹھے رہتے ہیں جو بھیک مانگتے ہیں اور بعض فقراء چلتے ہوئے مانگتے رہتے ہیں تو ان کو پیسے دینے کا کیا حکم ہے ؟ نیز دوران طواف ان کو پیسے دینے کی طرف متوجہ ہونے میں شرعاً کوئی حرج تو نہیں ؟
جواب: دوران طواف فقیر کو کچھ دینے کے لئے متوجہ ہونے سے طواف میں تو کوئی حرج واقع نہیں ہوتا۔ لیکن مسجد میں فقیر کو کچھ دینے نہ دینے کا شرعی حُکم یہ ہے کہ چونکہ مسجد میں مانگنا جائز نہیں۔ لہٰذا مسجد مین سوال کرنے والے کو دینا بھی بعض کے نزدیک علی الاطلاق جائز نہیں۔ اور بعض کے نزدیک اس وقت ممنوع ہے جبکہ وہ سائل نمازیوں کو گردنوں کو پھاندتا ہو یا وظیفہ وقرآن پڑھنے والے یا طواف کرنے والے کا دل بٹتا ہوتوایسی صورت میں بلااختلاف اس کے کے لئے مانگنا اور اسے دینا ناجائز ہے ۔
سوال : ہمارے بعض بھائی سخت رش کے اوقات میں بھی دوگانہ طواف مقام ابراہیم پر پڑھتے ہیں جس سے طواف کرنے والوں کو سخت دشواری ہوتی ہے ، کیا دوگانہ طواف مقام ابرہیم کے علاوہ دوسری جگہ پڑھنے سے ثواب میں کمی آتی ہے ؟
جواب: دوگانہ طواف پڑھنا واجب ہے ۔ اور مقام ابراہیم کے پیچھے (یا اس کے قریب) یہ دوگانہ پڑھنا مستحب ہے ۔ تاہم اگر رش ہوتو مقام ابرہیم پر ہی دوگانہ طواف پڑھنے پر اصرار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ پورے حرم میں جہاں چاہیں یہ نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ اور رش کی وجہ سے ہٹ کر پڑھنے سے ثواب میں بھی ان شاء اللہ کمی نہیں ہوگی۔
سوال : حرم مکی میں بعض قوموں اور ملکوں کے افراد مختلف ٹولیوں اور گروپوں کی شکل میں آتے ہیں ان میں سے ان کا ایک امیر ہوتا ہے جو ذکر یا دعاء وغیرہ کا کوئی لفظ کہتا ہے تو سارے گروپ کے افراد وہ لفظ دہراتے ہیں چلے جاتے ہیں ۔اس طرح طواف اور سعی کرتے ہیں تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس طرح گروپ کی شکل میں طواف اور سعی کرنا اور بالجہر اذکار وغیرہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب: راستہ بھٹکنے یا ساتھیوں سے جُداہونے سے بچنے کے لئے گروپ کی شکل میں طواف وسعی کرنے میں شرعاً کوئی حرج تو نہیں ہے ۔ البتہ اگر اس میں تشویش ہوتو پھر اس اس کے بجائے انفرادی طورپر طواف کرنا چاہیے۔
اور طواف کی حالت میں ذکر افضل ہے ۔ مگر بلند آواز سے ذکر نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے دوسرے طواف کرنے والوں اور نمازپڑھنے والوں کو تشویش لاحق ہوسکتی ہے ۔
چنانچہ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا:
مسئلہ: طواف کی حالت میں ذکر افضل ہے ۔ اور تلاوت قرآن بھی جائز ہے ۔ مگر ذکر وتلاوت اور دعاء بلند آواز سے نہ کرے تاکہ دوسرے طواف کرنے والوں کو تشویش نہ ہو اس سے معلوم ہواکہ معلّموں کا شور وشغب جو لوگوں کو دُعائیں پڑھانے کے لئے ہوتا ہے ، اچھا نہیں۔
سوال : عورت کو اگر دوران طواف حیض آجائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب: حالت ِ حیض میں طواف کرنا منع ہے ۔ اگر طواف سے پہلے حیض آئے تو ایسی حالت میں مسجد جانا جائز نہیں۔ اور طواف کے دوران حیض آئے تو اسی وقت طواف منقطع کرکے مسجد سے نکل جائے اور پاک ہونے کے بعد طواف مکمل کرے۔
سوال : کئی لوگ اپنے ساتھ نابالغ بچوں کو بھی حج یا عمرہ اداکرنے کے لئے لاتے ہیں۔ کیا نابالغ بچے کو بھی احرام باندھنا ضروری ہے ؟
جواب: نابالغ بچے کو احرام باندھنا ضروری نہیں ہے اور اگر اس کو احرام باندھا جائے تو اسے محظورات یعنی ممنوعاتِ احرام سے بچانا ضروری ہے ۔ اور اگر اس نے کوئی ایسا فعل کرلیا جواحرام میں منع ہے تو اس کی وجہ سے اس پر یا اس کے ولی پر کوئی دم وغیرہ لازم نہیں ہوگا۔
سوال : عورت کا احرام کیا ہے ؟ اور کیا احرام کے دوران اگر اس کا چہرہ کھلارہے تواس میں کوئی حرج ہے ؟
جواب: عورت حالتِ احرام میں سلے ہوئے کپڑے پہن سکتی ہے ، لہٰذا اس کے سِلے ہوئے پاک کپڑے ہی عورت کا احرام ہیں۔تاہم اس کاخیال رکھنا لازم ہے کہ حالت احرام میں چہرے پر کپڑا نہ لگے کیونکہ عورت کے لئے حالتِ احرام میں اپنے چہرہ پر کپڑا لگانا منع ہے ۔
حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : المحرمۃ لاتنتقب
محرمہ عورت چہرہ پر نقاب نہ ڈالے(ابوداؤد )
البتہ نامحرم مَردوں سے پردہ کرنا بھی اپنی جگہ ضروری ہے ۔ اس لئے احرام کی حالت میں سرپر کوئی ھیٹ وغیرہ لگاکراس کے اوپر سے نقاب ڈالنا چاہیئے تاکہ چہرہ پر کپٹر بھی نہ لگے اور پردہ بھی ہوجائے۔
سوال : بلاعذر وھئیل چیئر پر سعی کرنے کا کیاحکم ہے ؟
جواب: بلاغذر سوار ہوکر سعی کرنا درست نہیں ہے ۔اگر کسی نے بلاعذر سوار ہوکر سعی کے ساتوں یااکثر چکر اداکئے تو اس پر دم واجب ہوگا اوراگر چارسے کم چکر بلاعذر سوارہوکر کئے تو ہر چکر کے بدلہ صدقہ لازم ہوگا۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More