>
جامعہ دارالعلوم کراچی کا ترجمان ماہنامہ البلاغ اردو
جامعہ دارالعلوم کراچی کے شعبہ دارالتصنیف کی طرف سے اردو زبان میں علمی، ادبی، تحقیقی اور تاریخی مضامین پر مشتمل یہ ماہانہ رسالہ شائع کیاجاتاہے

آپ کا سوال(ربیع الثانی1437ھ)

محمد حسان اشرف عثمانی

آپ کا سوال

قارئین صرف ایسے سوالات ارسال فرمائیں جو عام دلچسپی رکھتے ہوں اور جن کا ہماری زندگی سے تعلق ہو، مشہور اور اختلافی مسائل سے گریزفرمائیں …………………………………………. (ادارہ)

سوال : حرم شریف میں حج کے دوران مرد اور مستورات مخلوط نمازیں اداکرتے ہیں بعض اوقات بڑی کوشش کرکے ایسی جگہ کھڑے ہونے کی کوشش کی گئی کہ کوئی مستورہ نہ ہو تو دوران نماز مستورہ ک برابر میں آکر کھڑی ہوگئی تو مسئلہ محاذات میں اس موجودہ صورت کے پیش نظر کچھ گنجائش ہوگی یا جو مسائل کتابوں میں درج ہیں انہیں پر عمل کرنا ہوگا ؟
جواب: اگر حرمین شریفین کے امام عورتوں کی امامت کی نیت کرتے ہوں اور جماعت کے وقت کوئی عورت آکر کسی مرد مقتدی کے محاذات (برابر) میں کھڑی ہوتو اس کی دوصورتیں ہیں :
(۱) جماعت شروع نہ ہوئی ہو (۲) جماعت شروع ہوگئی ہو
اگر جماعت شروع نہ ہوئی ہو تو درج ذیل صورتوں میں سے کوئی صورت اختیار کرلی جائے تو مرد کی نماز درست ہوجائے گی :
(۱) مرد اور عورت کے درمیان ایک شخص کے کھڑے ہونے کی جگہ خالی ہو۔
(۲) یا عورت اور مرد کے درمیان کم ازکم ایک ہاتھ لمبا اور ایک انگلی کے برابر موٹاکوئی سترہ یا کوئی اور آڑ جو سترہ کے قائم مقام ہو، رکھ لی جائے ۔
(۳) یا مرد اس ہیئت پر کھڑا ہو کہ عورت کی پنڈلی اور ٹخنہ اور عورت کا پورا پاؤں مرد کے پاؤں سے پیچھے ہو یا کم ازکم اس ہیئت پر مرد کھڑا ہوکہ عورت مرد سے اتنی پیچھے رہ جائے کہ دونوں کے ٹخنے اور پنڈلی بالکل سیدھ میں نہ رہیں ،خواہ عورت کے پاؤں کا کوئی حصہ مرد کے پاؤں کے کسی حصہ کی سیدھ میں ہو (اصح قول کی بنا پر یہ صورت بھی مفسد نہیں ہے )
ان تمام صورتوں میں برابر میں کھڑے ہوئے مرد کی نماز درست ہوگی اور عورت کی نماز بھی اگر چہ درست ہوجائے گی لیکن مردوں کی صفوں میں ، ان کے منع کرنے کے باوجود، داخل ہونے کی وجہ سے گنہگار ہوگی ، اور عورت کے پیچھے کھڑے ہونے والے کی نماز تب صحیح ہوگی کہ اس مرد اور عورت کے درمیان کوئی حائل ہو مثلاً تختہ ، یا ستون وغیرہ ایسا موجود ہو جو کم از کم ایک ہاتھ اونچا ہو ، یا مرد عورت کے سرسے زیادہ بلندی پر کھڑا ہو۔
ان تدابیر میں سے کوئی بھی تدبیر اختیار نہ کی گئی اور عورت ، نماز میں شریک ہوگئی تو اس مرد کی نماز تو فاسد ہوجائے گی ، نیز کچھ اور مردوں کی نماز بھی فاسد ہوگی جس کی تفصیل آگے آئے گی ۔
اگر دوسری صورت ہو یعنی جماعت شروع ہوگئی اور عورت آکر اقتداء کرلے تو مرد مقتدی پر لازم ہے کہ وہ عورت کو پیچھے ہٹنے کا اشارہ کرے ، اگر اشارہ کے باوجود عورت پیچھے نہ ہٹے تو اس صورت میں بھی مرد کی نماز ہوجائے گی ، لیکن اگر مردمقتدی اشارہ نہ کرے بلکہ اشارہ کرنے کے بجائے خود اتنا آگے بڑھ جائے کہ اس کی ایڑی عورت کے قدموں سے آگے ہوجائے ، تو اس صورت میں مرد کی نماز فاسد تو نہ ہوگی لیکن صف سے آگے بڑھنے کی وجہ سے ایسا کرنا مکروہ ہوگا۔
(واضح رہے کہ اشارہ کرنے یا ایڑی آگے کرنے میں جو معمولی وقت لگے گا اس قدر محاذات سے نماز فاسد نہیں ہوگی کیونکہ فقہاء کرام نے اس کی تصریح فرمائی ہے کہ محاذات سے نماز فاسد ہونے میں شرط یہ ہے کہ ایک رکن کی مقدار محاذات رہے اس سے کم وقت کی محاذات سے نماز فاسد نہیں ہوگی)
اگر نہ اشارہ کیا نہ اس عورت سے اس قدر آگے بڑھا تو مرد کی نماز فاسد ہوجائے گی ، نیز کچھ اور مردوں کی نماز بھی فاسد ہوگی جس کی تفصیل آگے آرہی ہے ۔
اوپر جن دوصورتوں میں ہم نے لکھا ہے کہ مرد کی نماز فاسد ہو جائے گی ان دونوں صورتوں میں مزید کچھ اور مردوں کی نماز بھی فاسد ہوگی جس کی تفصیل یہ ہے :
(۱) عورت ایک ہونے کی صورت میں اس عورت کے دائیں بائیں کھڑے ہوئے ایک ایک مرد اور پچھلی پہلی صف میںاس کی سیدھ میں کھڑے ہوئے ایک مرد کی نماز فاسد ہوگی۔
(۲) دوعورتیں ہونے کی صورت میں دائیں بائیں والے ایک ایک مرد کی اور پچھلی پہلی صف میں ان کی سیدھ میں کھڑے ہوئے دومردوں کی نماز فاسد ہوجائے گی ۔
(۳)اگر عورتیں تین ہوں تو ان کے دائیں بائیں ایک ایک مرد اور ان کے پیچھے تین مردوں کی نماز فاسد ہوجائے گی، اور اس صورت میں مزید خرابی یہ ہوگی کہ ان تین عورتوں کے پیچھے آخری صف تک ہر صف میں سے ان تین تین مردوں کی نماز فاسد ہوجائے گی جو ان کی سیدھ میں کھڑے ہوں۔
نیز اسی پر تین سے زائد عورتوں کے حکم کو قیاس کرلیا جائے کہ ان کے دائیں بائیں ایک ایک مرد کی اور وہ جتنی عورتیں ہیں ان کے پیچھے کی ہر صف میں سے آخری صف تک اتنے ہی ایسے مردوں کی نماز فاسد ہوجائے گی جو ان کی سیدھ میں ہوں گے ۔
تاہم اگر عورتوں کی صف کے پیچھے مردوں کی صف اول ان عورتوں کے سرسے زیادہ بلند مقام پر ہو یا عورتوں کی صف کے پیچھے مردوں کی صف اول کے سامنے ایک ہاتھ اونچاکوئی حائل ہو تو اس حائل کی صورت میں مردوں کی نماز صحیح ہونے کے بارے میں اختلاف ہے ،بعض فقہاء کرام کے نزدیک مردوں کی نماز ہوجائے گی اور بعض کے نزدیک نہیں ہوگی،اور بعض علماء نے صحت کے قول کو ترجیح دی ہے ، البتہ اس میں شرط یہ ہے کہ یہ حائل عورتوں کی صف کے پیچھے مردوں کی پہلی صف کے آگے ہو،اگر مردوں کی پہلی صف کے سامنے کوئی حائل نہیں ، بلکہ دوسری یا تیسری صف کے سامنے ہے تو عورتوں کے پیچھے موجود مردوں کی کسی صف کی بھی نماز نہیں ہوگی۔
جبکہ حضرت امام شافعی، امام مالک رحمھما اللہ اور حنابلہ کے راجح قول کے مطابق عورت کے لئے اس طرح درمیان صف میں کھڑا ہونا صرف مکروہ ہے ، لیکن اس سے مر
دوں کی نماز فاسد نہیں ہوگی۔
آج کل حرمین شریفین میں مرد مقتدیوں کو چاہیے کہ بوقت ابتلاء ان صورتوں میں سے کوئی صورت اختیار فرمالیں ، لیکن اگر ایسا نہ ہوسکے تو چونکہ یہ صورت عام ابتلاء کی حیثیت اختیار کرچکی ہے اس لئے اہل فتویٰ کو اس مسئلہ مین ائمہ ثلاثہ کے مسلک پر فتوی دینے کی گنجائش پر غور کرنا چاہیئے۔
تاہم واضح رہے یہ ساری تفصیل اس صورت میں ہے جب ائمہ حرمین، عورتوں کی امامت کی نیت کرتے ہوں ،لیکن اگروہ عورتوں کی امامت کی بالکل نیت نہیں کرتے تو پھر عورتوں کی نماز درست نہ ہوگی خواہ وہ مردوں کے برابر میں آکر کھڑی ہوں یا علیحدہ کھڑی ہوں ، البتہ مردوں کی نماز درست ہوجائے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More