>
جامعہ دارالعلوم کراچی کا ترجمان ماہنامہ البلاغ اردو
جامعہ دارالعلوم کراچی کے شعبہ دارالتصنیف کی طرف سے اردو زبان میں علمی، ادبی، تحقیقی اور تاریخی مضامین پر مشتمل یہ ماہانہ رسالہ شائع کیاجاتاہے

آپ کا سوال(شوال المکرم 1436ھ)

محمد حسان اشرف عثمانی
آپ کا سوال
قارئین صرف ایسے سوالات ارسال فرمائیں جو عام دلچسپی رکھتے ہوں اور جن کا ہماری زندگی سے تعلق ہو، مشہور اور اختلافی مسائل سے گریزفرمائیں …………………………………………. (ادارہ)
سوال : زم زم کے پانی سے وضو اور غسل کرنا کیسا ہے ؟
جواب: زم زم کے پانی سے وضو اور غُسل کرنا جائز ہے ۔ شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ۔تاہم استنجاء کرنا مکروہ ہے ۔
سوال : بیت اللہ شریف میں داخل ہوتے ہی بعض حضرات تحیۃ المسجد کا اہتمام کرتے ہیں ۔ اس کی کیا حیثیت ہے ؟ کیا اس موقع پر تحیۃ المسجد پڑھنی چاہیئے یا طواف کرنا چاہیے؟
جواب: مسجد حرام میں تحیۃ المسجد "طواف”ہی ہے لہذا جو شخص مسجد حرام میں داخل ہو، چاہے وہ محرم ہو یا غیر محرم اس کے لئے نفل پڑھنے کے بجائے طواف کرنا مستحب ہے ۔
سوال : حرم مکی میں صف اول کی ابتداء کہاں سے ہوتی ہے یعنی عام طور سے حجر اسود سے الٹے ہاتھ کی طرف کبری کے نیچے امام کھڑا ہوتا ہے تو کیا امام کے عین پیچھے جو پہلی صف ہے وہی صف اول سمجھی جائے گی یا دوسری طرف مثلاً میزاب رحمت کی طرف سے خانۂ کعبہ کے ساتھ پہلی صف ہے وہ بھی صف اول شمار ہوگی وضاحت فرمائیں۔
جواب: امام کی جانب میں صف ِ اول وہ ہے جو امام کے پیچھے ہے اور امام کے علاوہ باقی تین اطراف میں وہ صفیں ہیں جو خانۂ کعبہ سے قریب تر ہیں ۔
سوال : رمضان اور حج کے ایام میں کئی لوگوں کی صف بندی صحیح نہیں ہوتی ، درمیان میں گول ہوئی ہوئیں صفوں میں بعض اوقات ستون وغیرہ کے پیچھے بعض لوگوں کا رخ عین کعبہ کی طرف نہیں ہوتا ، کیا حرم مکی میں ہر حال میں عین کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا ضروری ہے ؟ اگر کسی کا عین کعبہ کی طر ف رخ نہ ہو اتو پھر کیا حکم ہے ؟
جواب: اس میں شرعی حکم یہ ہے کہ جن لوگوں کو خانہ کعبہ نظر آرہا ہوان کو تو بعینہ خانہ کعبہ یا اس کے کسی حصہ کی طرف رخ کرنا ضروری ہے ۔ اور جن کو خانہ کعبہ نظر نہ آرہا ہوان کو بعینہ خانہ کعبہ کی طرف رخ کرنا ضروری نہیں جہت کعبہ کی طرف رخ کرنا کافی ہے ۔
لہذا اگرکسی وجہ سے کسی شخص کو خانہ کعبہ نظر نہ آرہا ہو اور وہ خانہ کعبہ کی جہت کی طرف رخ کرکے نماز پڑھ لے تو اس کی نماز بلاکراہت ہوجائے گی ۔
سوال : حرمین میں وترکی جماعت میں امام کے ساتھ شامل ہونا چاہئیے یا نہیں ؟ بعض لوگوں سے سنا ہے کہ اپنے وتر الگ پڑھنے چاہئیں۔اور بعض علماء کہتے ہیں کہ ائمہ حرمین کے ساتھ ہی وتر پڑھنے چاہئیں؟
جواب: وتر امام کی اقتداء میں پڑھ لے ، البتہ بعد میں دھرالینا بہتر ہے ۔
سوال : رمضان کی آخری راتوں میں قیام اللیل کے نام سے جونفل ، حرمین کے ائمہ پڑھاتے ہیں اس میں شرکت کا کیا حکم ہے ؟
جواب: "قیام اللیل "نفل ہے اور حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک صلوۃ الکسوف ، صلوۃ الاستسقاء اور تراویح کے علاوہ کسی اور نفل کو جماعت کے ساتھ اداکرنا جبکہ مقتدی چاریا اس سے زائد ہوں ، مکروہ ہے ۔ اور اگر مقتدی تین ہوں تو کراہت میں اختلاف ہے ، البتہ ایک یا دو مقتدیوں کے ساتھ جماعت بلاکراہت جائز ہے ۔
لہٰذا حنفیہ کے نزدیک اس طرح قیام اللیل کی جماعت درست نہیں لیکن حنابلہ کے مذہب میں چونکہ یہ درست ہے لہٰذا اگر کوئی شریک ہوگیا تو یہ نفل اداہوجائیں گے ۔
٭٭٭

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More