>
جامعہ دارالعلوم کراچی کا ترجمان ماہنامہ البلاغ اردو
جامعہ دارالعلوم کراچی کے شعبہ دارالتصنیف کی طرف سے اردو زبان میں علمی، ادبی، تحقیقی اور تاریخی مضامین پر مشتمل یہ ماہانہ رسالہ شائع کیاجاتاہے

آپ کا سوال(رمضان المبارک 1436ھ)

محمد حسان اشرف عثمانی
آپ کا سوال
قارئین صرف ایسے سوالات ارسال فرمائیں جو عام دلچسپی رکھتے ہوں اور جن کا ہماری زندگی سے تعلق ہو، مشہور اور اختلافی مسائل سے گریزفرمائیں …………………………………………. (ادارہ)
سوال : دوران طواف ہجوم کی وجہ سے بعض اوقات مطاف سے باہر ہوجانا پڑتا ہے یعنی دائیں بائیں سیڑھیوں سے اوپر مسجد کے حصے میں اور خصوصاً ہجوم میں اور اوپر چھت وغیرہ پر طواف کی صورت میں باہر سعی کی جگہ میں نکلنے پر آدمی مجبور ہوجاتا ہے بعض اوقات دھکے سے اور بعض اوقات جگہ کم ہونے کی وجہ سے تو ایسی صورت میں طواف درست ہوگا یانہیں ؟
جواب: مسجد حرام کے اندر رہتے ہوئے کسی بھی جگہ سے بیت اللہ شریف کا طواف جائز ہے ۔اور مسجد حرام کے باہر سے بیت اللہ شریف کاطواف درست نہیں۔ لہٰذا اگر طواف کرنے والا ہجوم وغیرہ کی وجہ سے مسجد حرام کے اندر رہتے ہوئے "مطاف” سے باہر ہوجاتا ہے لیکن مسجد حرام سے باہر نہیں نکلتا تو اس کا طواف درست ہوجائے گا ۔ اور اگر مسجد حرام سے ہی باہر نکل گیا تو جس چکر میں نکلا، اس کے اس حصہ کا اعادہ کرنا لازم ہے ۔
اور سعی کی جگہ مسجد حرام میں شامل ہے یا نہیں ؟ اس کے بارے میں ہمارے دارالافتاء کی طرف سے سعودی دارالافتاء "ادارۃ البحوث العلمیہ والافتائ” اور شیخ عبداللہ بن سبیّل رحمۃ اللہ علیہ ،امام وخطیب المسجد الحرام وعضو ھیئۃ کبار العلماء کی خدمت میں سوال بھیجاگیا تھا ، ان حضرات کے جوابات کا حاصل یہ ہے کہ مَسعیٰ (سعی کی جگہ) مسجد حرام سے خارج ہے ، اس میں شامل نہیں یعنی مسجد حرام کے حکم میں نہیں ۔ لہٰذا ان حضرات کے جوابات کی روشنی میں اگر کوئی شخص دوران طواف مسجد حرام سے نکل کر باہر سعی کی جگہ پر نکل آئے تو طواف کے جتنے حصہ میں باہر نکلا اتنے حصہ کا طواف درست نہ ہوگا ، لہٰذا اتنے حصہ کا اعادہ کرنا لازم ہے ۔
سوال : حرم کے باہرغالباً بن داؤد کے نام سے ایک عمارت بنی ہوئی ہے اور اس عمارت میں غالباً تیسرے یا چوتھے فلور پر نماز کی جگہ کافی مقدار میں بنی ہوئی ہے اور ہزاروں افراد حرم ہی کی جماعت کے ساتھ وہاں پر نماز اداکرتے ہیں ، وہاں سے اسپیکر لگے ہوتے ہیں تو کیا وہاں نماز اداکرنے سے جماعت کے ساتھ نماز ہوگی ۔ جماعت کا ثواب ملے گا یا نہیں ؟
جواب: مذکورہ صورت میں اگر مسجد حرام کی جماعت کی صفیں اس عمارت تک پہنچ جاتی ہیں اور عمارت اور آخری صف کے درمیان اس قدر فاصلہ نہ رہتا ہو کہ جہاں سے کوئی کار یا اس جیسی کوئی گاڑی وغیرہ گزر سکے تو مذکورہ عمارت میں سے مسجد حرام کی جماعت میں شریک ہوکر وہاں کے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا درست ہے ۔ اور اگر صفیں مذکورہ عمارت تک نہیں پہنچتیں بلکہ مسجد حرام کی آخری صف اور عمارت کے درمیان اتنا کشادہ راستہ خالی رہتا ہے جہاں سے کارجیسی گاڑی وغیرہ گذرسکے تو وہاں سے مسجد حرام کے امام کی اقتداء درست نہیں اور ایسی جماعت میں شامل ہونا بھی درست نہیں ۔
سوال : حرم شریف میں حج کے دوران مرد اور مستورات مخلوط نمازیں اداکرتے ہیں بعض اوقات بڑی کوشش کرکے ایسی جگہ کھڑے ہونے کی کوشش کی گئی کہ کوئی مستورہ نہ ہو تو دوران نماز مستورہ کے برابر میں آکر کھڑی ہوگئی تو مسئلہ محاذات میں اس مودوہ صورت کے پیش نظر کچھ گنجائش ہوگی یا جو مسائل کتابوں میں درج ہیں انہیں پر عمل کرنا ہوگا ۔
جواب: اگر حرمین شریفین کے امام عورتوں کی امامت کی نیت کرتے ہوں اور جماعت کے وقت کوئی عورت آکر کسی مرد مقتدی کے محاذات (برابر) میں کھڑی ہوتو اس کی دوصورتیں ہیں
(۱) جماعت شروع نہ ہوئی ہو
(۲) جماعت شروع ہوگئی ہو
اگر جماعت شروع نہ ہوئی ہو تو درج ذیل صورتوں میں سے کوئی صورت اختیار کرلی جائے تو مرد کی نماز درست ہوجائے گی ۔
(۱) مرد اور عورت کے درمیان ایک شخص کے کھڑے ہونے کی جگہ خالی ہو۔
(۲) یا عورت اور مرد کے درمیان کم ازکم ایک ہاتھ لمبا اور ایک انگلی کے برابر موٹاکوئی سترا یا کوئی اور آڑ جو سترا کے قائم مقام ہو، رکھ لی جائے ۔
(۳) یا مرد اس ہیئت پر کھڑا ہو کہ عورت کی پنڈلی اور ٹخنہ اور عورت کا پورا پاؤں مرد کے پاؤں سے پیچھے ہو یا کم ازکم اس ہیئت پر مرد کھڑا ہوکہ عورت مرد سے اتنی پیچھے رہ جائے کہ دونوں کے ٹخنے اور پنڈلی بالکل سیدھ میں نہ رہیں ،خواہ عورت کے پاؤں کا کوئی حصہ مرد کے پاؤں کے کسی حصہ کی سیدھ میں ہو (اصح قول کی بنا پر یہ صورت بھی مفسد نہیں ہے )
ان تمام صورتوں میں برابر میں کھڑے ہوئے مرد کی نماز درست ہوگی اور عورت کی نماز بھی اگر چہ درست ہوجائے گی لیکن مردوں کی صفوں میں ، ان کے منع کرنے کے باوجود داخل ہونے کی وجہ سے گنہگار ہوگی ، اور عورت کے پیچھے کھڑے ہونے والے کی نماز تب صحیح ہوگی کہ اس مرد اور عورت کے درمیان کوئی حائل ہو مثلاً تختہ ، یا ستون وغیرہ ایسا موجود ہو جو کم از کم ایک ہاتھ اونچا ہو ، یا مرد عورت کے سرسے زیادہ بلندی پر کھڑا ہو (دیکھئے حوالہ نمبر ۱)
ان تدابیر میں سے کوئی بھی تدبیر اختیار نہ کی گئی اور عورت ، نماز میں شریک ہوگئی تو اس مرد کی نماز تو فاسد ہوجائے گی ، نیز کچھ اور مردوں کی نماز بھی فاسد ہوگی جس کی تفصیل آگے آئے گی ۔
اگر دوسری صورت ہو یعنی جماعت شروع ہوگئی اور عورت آکر اقتداء کرلے تو مرد مقتدی پر لازم ہے کہ وہ عورت کو پیچھے ہٹنے کا اشارہ کرے ، اگر اشارہ کے باوجود عورت پیچھے نہ ہٹے تو اس صورت میں بھی مرد کی نماز ہوجائے گی ، لیکن اگر مردمقتدی اشارہ نہ کرے بلکہ اشارہ کرنے کے بجائے خود اتنا آگے بڑھ جائے کہ اس کی ایڑی عورت کے قدموں سے آگے ہوجائے ، تو اس صورت میں مرد کی نماز فاسد تو نہ ہوگی لیکن صف سے آگے بڑھنے کی وجہ سے ایسا کرنا مکروہ ہوگا۔
(واضح رہے کہ اشارہ کرنے یا ایڑی آگے کرنے میں جو معمولی وقت لگے گا اس قدر محاذات سے نماز فاسد نہیں ہوگی کیونکہ فقہاء کرام نے اس کی تصریح فرمائی ہے کہ محاذات سے نماز فاسد ہونے میں شرط یہ ہے کہ ایک رکن کی مقدار محاذات رہے اس سے کم وقت کی محاذات سے نماز فاسد نہیں ہوگی)
اگر نہ اشارہ کیا نہ اس

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More