>
جامعہ دارالعلوم کراچی کا ترجمان ماہنامہ البلاغ اردو
جامعہ دارالعلوم کراچی کے شعبہ دارالتصنیف کی طرف سے اردو زبان میں علمی، ادبی، تحقیقی اور تاریخی مضامین پر مشتمل یہ ماہانہ رسالہ شائع کیاجاتاہے

آپ کا سوال(ذیقعدہ1437ھ)

ڈاکٹر محمد حسان اشرف عثمانی

آپ کا سوال

قارئین صرف ایسے سوالات ارسال فرمائیں جو عام دلچسپی رکھتے ہوں اور جن کاہماری زندگی سے تعلق ہو، مشہور اور اختلافی مسائل سے گریز فرمائیں …………………………(ادارہ)

سوال :ایک شخص میڈیا میں جاب کرتا ہے ARY DIGITAL میں morning show (live )پروگرام کا پروڈیوسرہے ۔ اس کی آمدنی کے بارے میں علماء کرام کی کیا رائے ہے ؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں شخص مذکور ARY کے جس پروگرام کا پروڈیوسر ہے ، اگروہ پروگرام ناجائز امور مثلاً موسیقی وغیرہ پر مشتمل ہے تو ایسی صورت میں اس شخص کی ملازمت ناجائز ہے اور ا س پر ملنے والی اجرت بھی حرام ہے اور اگر یہ پروگرام ناجائز امور پر مشتمل نہیں تو اس کی آمدنی کو حرام نہیں کہا جاسکتا۔


سوال : اگر گھرمیں دوسرے ذرائع ہیں جو حلال ہیں بالکل ان کے ساتھ میڈیا والی آمدنی مل جائے تو میڈیا والی آمدنی کے حرام ہونے کی صورت میںمکمل آمدنی کا کیا حکم ہوگا ؟
جواب: اگر شخص مذکور کی ملازمت اور آمدنی جواب نمبر ۱ میں ذکرکردہ تفصیل کے مطابق ناجائز ہے اور وہ آمدنی حلال رقوم کے ساتھ مخلوط ہوجائے تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر اس مخلوط مال میں حلال زیادہ ہوتو اس کا استعمال کرنا جائز ہوگا اور اگر حرام مال زیادہ ہو یا حرام اور حلال برابر ہوں تو ایسی صورت میں اس مال کا استعمال جائز نہیں ہوگا تاہم شخص مذکور پر لازم ہے کہ جلد از جلد وہ کوئی جائز ملازمت تلاش کرکے اسے اختیار کرے اور جب تک اسے کوئی جائز ملازمت نہ مل جائے اس وقت تک توبہ واستغفار کرتا رہے اور گھر میں چونکہ حلال آمدنی بھی موجود ہے لہٰذا روزمرہ کے اخراجات حلال آمدنی سے کئے جائیں۔
نیز اگر شخص مذکورکی ملازمت اور آمدنی جواب نمبر ۱ میں ذکرکردہ تفصیل کے مطابق ناجائز نہیں اور وہ حلال آمدنی کے ساتھ مخلوط ہوجائے تو شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں۔


سوال : میڈیا کے کن شعبوں میں جاب جائز ہے اور کن شرائط کے ساتھ ؟
جواب: میڈیا کے ایسے تمام شعبے جن کا تعلق براہ راست ناجائز امورپر مشتمل پروگرام بنانے یا ترتیب دینے پر مشتمل ہوتو ان شعبوں میں ملازمت کرنا جائز نہیں،تاہم میڈیا کے کسی ایسے شعبہ میں ملازمت کرنا جائز ہے جس کا تعلق ناجائز امور پرمشتمل پروگرام ترتیب دینے سے نہ ہو بشرطیکہ تنخواہ اس کاؤنٹ ؍فنڈ سے دی جائے جو مکمل حلال ہو یا اس کا غالب حلال ہو۔


سوال : میری بچی زینب فاطمہ عمر ۷؍ سال ایک جان لیوا بیماری بون میروٹرانسپلانٹ میں مبتلاہے جس کا علاج ممکن ہے مگر اخراجات لاکھوں میں ہیں، میں کرائے کے مکان میں رہتا ہوں اور ایک مزدور آدمی ہوں نہ میرے اور نہ میری بچی کے پاس ایسا کوئی سامان ہے نہ جائیداد ہے جسے بیچ کر میں اس بچی کا علاج کراسکوں ۔اور ڈاکٹر وں نے کہا ہے کہ اگر فوری آپریشن نہ ہوا تو بچی کی جان کو خطرہ بھی ہوسکتا ہے ، کیا میں زکوٰۃ کی رقم سے اس بچی کا علاج کرواسکتا ہوں؟
جواب: اس صورت میں اگر آپ کی اور آپ کی بیٹی کی ملکیت میں ساڑے سات تولہ سونا یا ساڑے باون تولہ چاندی یااس کے برابر نقد رقم یا اتنی ہی مالیت کا روزمرہ کی ضرورت سے زائد کوئی سازوسامان نہ ہو یا اتنی ہی رقم کا کچھ سونا ، کچھ چاندی ، کچھ نقد رقم اور کچھ مالِ تجارت اور ان میں سے سب یا بعض کا مجموعہ ملاکر بھی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر آپ کے یاآپ کی بیٹی کے پاس موجود نہ ہو اور آپ سید بھی نہ ہوں تو ایسی صورت میں شرعاً آپ زکوٰۃ کے مستحق ہیں ، تاہم یہ واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لئے زکوٰۃ کی رقم ، ادویات اور اشیاء وغیرہ مستحق کو مالک اور قابض بناکر دینا ضروری ہے ۔لہٰذا اگر کوئی ادارہ یا کوئی صاحب خیر آپ کو زکوٰۃ کی رقم مالک بناکر دیدے تو آپ اس رقم کو علاج کی فیس میں دے سکتے ہیں اور اس سے زکوٰۃ دینے والے کی زکوۃ اداہوجائے گی ۔


سوال : دوگھرانوں کا آپس میں منگنی کا رشتہ ہوا، لیکن نکاح نہیں ہوا تھا ، کچھ عرصے کے بعد اب یہ منگنی کسی وجہ سے ٹوٹ گئی ہے ، فریقین کی منگنی کی دعوت ، تحفے تحائف اور آمدروفت میں رقم خرچ ہوئی ہے ، اسی طرح لڑکی والوں کے ہاں لڑکی کو دیکھنے کے لئے وقتاً فوقتاً لڑکے کی طرف کی عورتیں جاتی تھیں، اور ساتھ مرد بھی جاتے تھے ، اور لڑکی والوں کی طرف سے مہمان آتے تھے اور لڑکے والوں کی طرف سے سونے کی انگوٹھی کپڑے کے جوڑے ، مٹھائی اور دیگر چیزیں دی گئی تھیں ۔
کیا منگنی ٹوٹنے کے بعد فریقین ایک دوسرے سے ھدیہ ، تحائف کی چیزیں ، وقتاً فوقتاً آنے والے اخراجات کی رقم کی واپسی کا مطالبہ کرسکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب: اس صورت میں فریقین نے منگنی کی آمدروفت اور کھانے کی دعوت میں جو خرچہ کیا ہے وہ تو اب باقی نہیں ہے ،اس لئے اس خرچہ کا ایک دوسرے سے مطالبہ نہیں کرسکتے ، البتہ اس کے بعد شادی کی امید پر دونوں گھروالے جو چیزیں ایک دوسرے کو دیتے رہے اور خرچ کرتے رہے ہیں تو ایسی صورت میں جو چیزیں موجود ہوں وہ ایک دوسرے سے واپس لے سکتے ہیں ، لیکن جو چیزیں استعمال کی وجہ سے ختم ہوگئی ہوں وہ نہیں لے سکتے ۔


سوال : حرام کھانے والا شخص ہمہ وقت تلاوتِ قرآن اور مختلف قسم کے اذکار میں مصروفِ عمل ہے حرام کھانے کی وجہ سے اس تلاوت یا اذکار کے کچھ فوائد ملیںگے یانہیں؟حالانکہ حدیث کا مفہوم ہے ایک لقمہ حرام پیٹ میں لے جانے سے چالیس روز تک کوئی عبادت قبول نہیں ہوگی اور اللہ کا فرمان ہے فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہُ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہُ ، یعنی ذرہ برابر کی نیکی ہو یا برائی ضائع نہیں ہوگی ۔
جواب: حرام کھانے والے کے نیک اعمال قبول نہیں ہوتے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس پراس کو وہ اجر وثواب نہیں ملے گا جو حلال کھانے والے عام مسلمان کو ملتا ہے تاہم اگر فرض عبادت سرانجام دی تو فریضہ ذمہ سے ساقط ہوجائے گا، قضاء لازم نہیں ہوگی ، اسی لئے احادیث شریفہ میں حرام سے بچنے کی تاکید فرمائی گئی ہے ، چنانچہ فرمایا : بہت سے پراگندہ غبار آلود بکھرے بال والے اللہ تعالیٰ کے سامنے دعا کے لئے ہا تھ پھیلاتے ہیں ، ان کی دعا کیسے قبول ہو؟ جبکہ ان کا کھانا حرام پینا حرام ۔
البتہ حرام کھانے والااگر دعا کررہا ہو، یا اللہ تعالیٰ کا ذکر کررہا ہو تو وہ کرتا رہے کیونکہ عبادت کے نتیجہ میں حرام کم یا ختم ہونے کی قوی امید ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ کا ارشادہے :
اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ وَلَذِکْرُ اللّٰہِ اَکْبَرُ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مَاتَصْنَعُوْنَ (سورۃ عنکبوت آیت ۴۵)بے شک نماز بے حیائی اور ناشائستہ کاموں سے روکتی ہے (اسی طرح نماز کے سوا جتنے نیک کام ہیں سب پابندی کے لائق ہیں ، کیونکہ وہ سب قولاً یا فعلاً اللہ کی یاد ہی ہیں،) اور اللہ کی یاد بہت بڑی چیز ہے ، اور اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں کو جانتا ہے (جیسا کروگے ویسا بدلہ ملے گا) (ماخذہ خلاصہ تفسیر از معارف القرآن ج ۸ ص ۶۹۵) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ایک شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ فلاں آدمی رات کو تہجد پڑھتا ہے اور جب صبح ہوتی ہے تو چوری کرتا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عنقریب نماز اس کو چوری سے روک دے گی ۔

٭٭٭٭٭٭

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More