>
جامعہ دارالعلوم کراچی کا ترجمان ماہنامہ البلاغ اردو
جامعہ دارالعلوم کراچی کے شعبہ دارالتصنیف کی طرف سے اردو زبان میں علمی، ادبی، تحقیقی اور تاریخی مضامین پر مشتمل یہ ماہانہ رسالہ شائع کیاجاتاہے

آپ کا سوال(ذوالحجہ1437ھ)

ڈاکٹر محمد حسان اشرف عثمانی

آپ کا سوال

قارئین صرف ایسے سوالات ارسال فرمائیں جو عام دلچسپی رکھتے ہوں اور جن کاہماری زندگی سے تعلق ہو، مشہور اور اختلافی مسائل سے گریز فرمائیں …………………………(ادارہ)

سوال : ایک شخص نے بلاوجہ دوسرے شخص پر جنگ مسلط کی اور دوسرے شخص کی دفاعی ضرب کی وجہ سے وہ ہلاک ہوگیاحالانکہ ضرب لگانے والے شخص کا جان سے مارنے کا ارادہ ہر گز نہیں تھا مگر اتفاق سے وہ شرپسند شخص ہلاک ہوگیا ، کیا ضرب لگانے والا شخص گناہ کا مرتکب ہوگا یا ہلاک ہونے والا شخص گناہ گار ہوگاجبکہ حدیث کا مفہوم ہے کہ :

"جن دوبندوں نے آپس میں تلواریں نکالیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخی ہیں”۔

جواب: اپنا دفاع کرتے ہوئے اگر کسی کا قتل ہوجائے تو وہ شرعاً قابلِ مؤاخذہ نہیں ہے البتہ یہ بات عدالت میں شرعی بیّنہ سے ثابت کرنی ہوگی ۔


سوال : ایک شخص کی قسط پر گھریلو سامان کی دوکان ہے اب اس کے اُدھار کھاتہ 20 لاکھ سے تجاوز کرگیا ہے، اس اُدھار کھاتے کی رقم پر زکوٰۃ فرض ہے یا صرف نقد رقم پر زکوٰۃ فرض ہے ؟
جواب: ادھار کھاتے کی رقم پر زکوٰۃ واجب ہے ، البتہ اس کی ادائیگی کے بارے میں اس کو اختیار ہے کہ چاہے تو ہرسال اس رقم کی زکوٰۃ اداکرے یا رقم وصول ہونے کے بعد گذشتہ سالوں کی زکوٰۃ یکمشت اداکردے۔


سوال : ایک مسلمان کے لئے بینک میں کام کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
جواب: بینکوں کی دوقسمیں ہیں:
۱۔ غیر سودی بینک ۲۔ سودی بینک
غیر سودی بینک میں ملازمت کا حکم یہ ہے کہ ایسے غیر سودی بینک جو مستند علماء کرام کے زیر نگرانی شریعت کے اصولوں کے مطابق کام کررہے ہوں ، ان میں ملازمت کرنا جائز ہے اور حاصل ہونے والی تنخواہ بھی حلال ہے ، جہاں تک کسی سودی بینک میں ملازمت کا تعلق ہے تو اس کے متعلق یہ تفصیل ہے کہ اگر ملازمت ایسی ہو جس کا تعلق براہ راست سودی معاملات کے لین دین یا لکھت پڑھت سے ہو یا سودی معاملات پر گواہ بننے سے ہو تو ایسی ملازمت بالکل حرام اور ناجائز ہے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ بھی حرام ہے البتہ بینک کی ایسی ملازمت جس کا تعلق براہ راست سودی معاملات سے نہ ہو، اس کا تعلق سود کے لکھنے سے اور نہ سود پر گواہ بننے سے ہواور نہ سودی معاملات میں کسی قسم کی شرکت ہوتی ہومثلاً چوکیدار وغیرہ تو ایسی ملازمت کی گنجائش ہے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ بھی حرام نہیں ہوگی بشرطیکہ اس کی تنخواہ بھی بینک کے مخلوط سرمایہ سے دی جاتی ہوجس میں غالب حلال ہو، تاہم بہتر یہ ہے کہ ایسی ملازمت سے بھی اجتناب کیا جائے۔


سوال : ایک شخص بینک میں نوکری کرتا ہے لیکن خود سود نہیں کھاتا تو کیا جو تنخواہ اس کو بینک سے ملتی ہے وہ کیا پھر بھی حرام ہے ؟
جواب: اوپرذکرکردہ تفصیل کے مطابق جس صورت میں بینک کی ملازمت جائز ہے ، اس صورت میں ملنے والی تنخواہ بھی حرام نہیںہوگی البتہ جس صورت میں ملازمت جائز نہیں (یعنی سودی معاملات میں براہ راست تعاون کی صورت میں) تواس صورت میں ملنے والی تنخواہ بھی حرام ہوگی اگر چہ وہ شخص خود سودنہ کھائے لیکن چونکہ اس کے ذریعہ سے بینک اور کسٹمر سودی معاملات کررہے ہیں لہٰذا سود کے معاملہ میں براہ راست تعاون کی وجہ سے اس کی تنخواہ ناجائز ہوگی کیونکہ سود کے معاملہ میں تعاون کرنا بھی ناجائز ہے ۔


سوال : کیا کسی بینک ملازم کے گھر کا کھانا حرام ہے ؟
جواب: جواب نمبر ۱ میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق جس صورت میں اس کی ملازمت جائز ہے اورتنخواہ حرام نہیں ہے تو اس صورت میں بینک ملازم کے گھر کھانا کھانا اور اس کی دعوت قبول کرنا جائز ہے اور جس صورت میں اس کی ملازمت اور تنخواہ ناجائز ہے تو ایسی صورت میں بینک ملازم کی دعوت قبول کرنے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر اس کا بینک کی آمدنی کے علاوہ کوئی اور ذریعہ آمدن نہیں ہے یا اس کی حلال آمدنی بھی ہے لیکن حرام آمدنی غالب ہے یا حرام اور حلال برابر ہے اور اسی آمدنی میں سے وہ کھانا کھلائے تو ایسے شخص کی دعوت قبول کرنا جائز نہیں لیکن اگر وہ کسی سے حلال مال قرض لے کر دعوت کرے یا اپنی کسی اور حلال آمدنی سے کرے تو اس کی دعوت قبول کرنا درست ہے۔اور اگر اس کی بینک کی حرام آمدنی کے ساتھ حلال ذریعہ آمدن بھی ہے اور اس میں حلال مال غالب ہے تو بھی اس کی دعوت قبول کرنا شرعاً جائز ہے ۔
سوال : ایک شخص جو سودی بینک کے IT ڈیپارٹ میں کام کرتا ہے اور اس کا سود لینے اور دینے سے کوئی تعلق نہیں تو کیا اس کی تنخواہ بھی حرام ہے ؟
جواب: سودی بینکوں کے اکثر معاملات چونکہ ناجائز ہیں اور موجودہ صورتحال میں ان اداروں میں وقوع پذیر ہونے والے سودی معاملات کا دارومدار آئی ٹی سسٹم کے نظام پر ہے لہٰذا آئی ٹی کے ڈیپارٹمنٹ میں خدمات انجام دینا سودی معاملات میں قریبی معاونت کرنا ہے جو شرعی اعتبار سے معصیت (گناہ) کا سببِ قریب ہے لہٰذا ان اداروں کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں ملازمت کرنا جائز نہیں ہے اور حاصل ہونے والی تنخواہ بھی حلال نہیں ہوگی لہٰذا اس سے بچنا لازم ہے ۔


سوال : کیا لڑکیوں کی پیدائش پر ان کو گنجا کرنامکروہ یا حرام ہے ؟
جواب: بچی کی پیدائش پر ساتویں دن اس کے سرکے بالوں کو مونڈا جائے گا اور ایسا کرنا مکروہ یا حرام نہیں ہے ۔


سوال : میرا ایک پلاٹ ہے جس کی قیمت میں نے پوری اداکی ہوئی ہے ، مستقبل میں میراارادہ اس پر گھر بناکر کرائے پر دینے کا ہے تاکہ آمدنی آتی رہے تو کیا مجھے اس پلاٹ پر زکوٰۃ دینی ہوگی یا نہیں؟ پلاٹ خریدتے وقت اس پر گھر بنانے کی نیت تھی۔
جواب: مذکورہ پلاٹ کی مالیت پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے کیونکہ شرعاً یہ مال تجارت نہیں ہے ۔

٭٭٭٭٭٭

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More